(رب اشر ح لی صدری و یسرلی امری و احلل عقدةمن لسانی یفقہوا قولی)
اے میرے رب ؛میرے سینہ کو کشادہ کردے اور میرے کام کو آسان کردے، اور میری زبان کی گرہوں کوکھول دے تاکہ وہ میری بات کو سمجھ سکیں۔،،
الحمد للہ رب العالمین ۔ والصلا ة والسلام علی سیدنا محمد وآلہ الطیبین الطاہرین
میں نے کوشش کی ھے کہ میری کتاب ،،الفتاوی المیسرہ،، کی روش سادہ، عام فہم، آسان، مکلفین ومولفین اور قارئین کے لئے جوروزمرہ اور عام بول چال کی زبان ھے، اس پرمبنی ہواور میں نے حتی الامکان کوشش کی ھے کہ فقہی پیچیدہ اور مشکل اصطلات کوآسان اسلوب میں بیان کروں۔ اس جدید اور عام فہم اسلوب سے پڑھنے والے کا شوق بتدریج بڑھےگا اور اس کا میلان اس کو اپنے احکام دینی پراحاطہ کرنے کی صلاحیت عطا کرے گا۔
میں نے صرف ان اہم احکام کو اختیار کیا ھے جن کی مکلفین کوضرورت ھے۔۔اگر مکلفین اس سے زیادہ جانناچاہتے ہیں تو وہ اپنی وسعت کے مطابق فقہ اسلامی کی بڑی کتابوں اور دوسرے رسائل عملیہ کی طرف رجوع کریں۔
دوسری بات یہ ھے کہ پڑھنےوالے کے دل میں علم فقہ اورعلم خلاق کی قربت کا احیاء اور اس کے عمل اور روح عمل کے درمیان ربط پیدا کرنا ہے۔
اس کتاب کوتین حصوں پر تقسیم کیاگیا ھے ۔
ہم نے پہلے حصے کو عبادت سے مخصوص کیا ھے اور پھر عبادت کو نمازسے مخصوص قرار دیا ہے کیونکہ نمازاسلام کا وہ اہم رکن ھے کہ جس کے بارے میں پیغمبر ﷺ نےارشاد فرمایا ھے:
”الصلوة عمو د الد ین ان قبلت قبل ما سواها وان ردت ردما سواها “
نمازدین کا ستون ھے اگر نماز قول ہوگی تو تمام اعمال قبول ہوجائیں گے اور اگرنماز ردکردی گی تو تمام اعمال ردکردیے جایں گے،،
نماز تمام عبادات کا محور اور ان کا قلب ،اس لیے کہ
”لا صلوة الا بطہور“
”نمازطہارت کے بغیر نہیں ہو سکتی“
پس بحث کا پیکر چاہتا ہے کہ نمازتک پہنچنے کے لئے تقلید کی گفتگو کے بعد ان نجاسات کا بیان شروع کروں کہ جو طہارت کو ختم کردیتے ہیں۔ پھران مطہرات کاذکر کروں کہ جو طہارت بدن کا سبب بنتے ہیں۔اور ان سب کو بیان کرنےکے بعد نماز تک جاؤں،کیوںکہ نمازتک پہنچنے کے لیے یہی مناسب ھے کہ نمازجیسی اہم عبادات بھی طہارات و پاکیزگی چاہتی ہیں جیسےروزہ وحج وغیرہ۔
میں نے دوسرے حصے کو معاملات سے مخصوص کیا ہے جیسے بیع وشراء [خرید وفروخت] وکالت، اجارہ اور شرکت وغیرہ۔
تیسرے حصہ کوانسان کےاحوال سے مخصوص کیا ھے۔جیسے نکاح،طلاق، نذرو عہداور قسم وغیرہ۔
اس کے فورابعد امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے بارے میں گفتگوکی ھے۔ بحث کا اختتام دو مختلف قسموں پر ختم ھوا ھے اور اس بیان کے مطابق موضوعات کو مندرجہ ذیل سلسلہ کے مطابق منظم کیا ھے =
تقلید سے متعلق گفتگو، نجاست کے متعلق گفتگو، طہارت سے متعق گفتگو، جنابت، حیض،نفاس، استحاضہ،میت،وضو، غسل، تیمم، جبیرہ، نماز،دوسری نمازیں، روزہ، حج، زکو ۃ،خمس، تجارت اور اس کے متعلقات، نکاح، طلاق، نذروعہد، وصیت، میراث،اور امربالمروف ونہی عن المنکر سےمتعلق الگ الگ گفتگو کی گی ھے۔
اس کتاب کا نسخہ نجف اشرف میں حضرت آیت اللہ العظمی' سید علی حسینی سیستانی مدظلہ العالی کے دفتر کی طرف سےخواہش مند حضرات کو اس تاکید کے ساتھہ دیا گیا ہے کہ یہ آ نحضرت کے فتوؤں کے مطابق ہے اور ان کے دفتر کی طرف سے اس نسخہ پر لازمی و ضروری اصلاح بھی ھوئی ہے تا کہ کتاب کا یہ نسخہ اس کے بعد آنحضرت کے فتوؤں کے مطابق کامل ھوجائے۔
امید ہے کہ اپنے مقصد و ہدف میں کا میاب ہو گیا ہوں اور میں ان لو گوں کا شکر یہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے اس کام میں میرے ساتھ تعاون کیا ہے ۔ خصوصی طور پر میں ان رفقاء کا دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہوں کہ جو نجف اشرف میں معظم کے دفتر میں بر سر پیکار ہیں ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مجھ کو بروز قیامت ان لو گوں کے سا تھ محشور فرما ئے جن کے متعلق قرآن میں ہے :
”اوتی کتابہ بیمینہ فیقول ھا ؤ م اقروا کتا بیہ “جس کا نو شتہ اس کے دا ہنے ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ کہے گا لو آؤ میرے نو شتہ کو پڑھو اور میرا عمل خالص صرف اسی کے لئے قرار پائے ۔”یوم لا ینفع مال ولا بنون الا من اتی اللہ بقلب سلیم “
”اس روز نہ مال کام آئے گا اور نہ اولا د کام آئے گی مگر جس کو اللہ قلب سلیم عنایت کردے“
”ربنا لا تو اخذ نا ان نسینا او خطا نا“
”پا لنے والے ہماری خطا و نسیان کی باز پرس نہ فرما“
”غفر انک ربنا و الیک المسیر“
”اے ہمارے رب تو بخشنے والا ہے اور تیری ہی طر ف باز گشت ہے “
والحمد للہ رب العالمین
ترتیب عبدالہادی محمد تقی الحکیم ۔