back

حج کے سلسلہ میں گفتگو

 

next

 

میرے والد ایسے دیوانہ وار عاشق کی طرح جس کےعشق کا زخم ابھی مندمل نہ ہو،اورایک ایسے عبد کی طرح جو عشق کی آتش میں گرفتار اور معشوق کی ملاقات کی نعمت سے سرشار ہو،اپنے پہلے والے حج کا قصہ خوشی خوشی بیان کیا انکی آنکھوں میں تیزی،اور ان کی زبان میں ہلکی سی لکنت،اور ان کے ہونٹوں پر محبت بھرا تبسم تھا‘جس نے ان کو اس کے نفس سے رہائی دلاکر کسی دوسری حالت میں پہونچادیا تھا، وہ اپنی حالت کو پوشیدہ رکھ رہے تھے،ان کی حیا اور پروقار جلال سے یہ بات واضح تھی ۔

میں نے اپنے والد سے ان کی یہ جوش وخروش والی حالت دیکھتے ہوئے عرض کیا، میں آپ کو اپنے پہلے حج کا قصہ سنتے ہوئے ایسے دیکھ رہاہوں کہ جیسے کوئی عاشق اپنے پہلے وصال کی سعادت کو بیان کررہا ہو۔

تو انھوں نے اپنی لرزاں وشکستہ آواز میں مجھ سے بیان کیا کہ میں تمہارے ساتھ اس وقت ان خوشگواریادوں میں مشغول ہوں کہ جو مجھ سے دورہوگئیں،مگران کی خنکی اور خوشبو اس دلباختہ ودل سوزعاشق کے دل میں پیوستہ اور پوشیدہ ہے۔

کیا تم نے (قرآن مجید میں ) خدا کے قول کو نہیں پڑھا؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

”واذ جعلنا البیت مثابة اللناس وامنا“

جب کہ ہم نے اس گھر کو تمام لوگوں کے لئے  ثواب کی جگہ اور امن کی جگہ قرار دیا،اورخدا وندعالم کا یہ قول جو جناب ابراہیم علیہ السلام کی زبان پر جاری ہوا۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

”ربنا انی اسکنت من ذریتی بواد غیر ذی ذرع عند بیتک المحرم ربنا لیقیموا الصلاة فاجعل افئدة امن الناس تہوی الیہم“

اے ہمارے پروردگار تیرے محترم گھر کے نزدیک ایسے جنگل میں جو کھیتی باڑی کے قابل نہیں ہے میں نے اپنی اولاد کو بسادیا ہے تاکہ اے پروردگار وہ نماز پڑھا کریں اب تو لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف موڑدے“۔

ہاں اسی طرح دوبارہ میرا دل دھڑک رہا ہے جس طرح پہلی مرتبہ اس خشک وادی میں اس طیب وطاہر گھر کے لئے  دھڑک رہاتھا جو با عظمت وحی کی منزل پر نور پاک اور عشق وخلوص اور محبت وجمال کا مرکزہے میرے والد تھوڑی دیر کے لئے  خاموش ہوئے اور پھر اپنے نفس سے مناجات کرتے ہوئے ہلکی آواز میں چند شعر گنگنانے لگے:

ایا مھجتیی وادی الحبیب محمد

خصیب الھوی والزرع غیر خصیب

اے میری پناہ گاہ محمد  ﷺحبیب کی وادی جو محبت سے۔

بھری اور زمین کے اعتبار سے خشک ہے۔

ھنا الکعبة الزھراء والوحیی والشذا

ھنا النور فافنیی فی ھواہ وذوبیی

یہ نورانی کعبہ وحی ورحمت کا مرکز ہے یہاں نورہے،جومحبت میں یہاں فنا ہوجاتاہے۔

ویا مھجتیی بین الحطیم وزمزم

ترکت دموعیی شافعا لذنوبیی

اے میری امید حطیم اور زمزم کے درمیان، میں نے تجھ کو روتے ہوئے اپنے گناہوں کی بخشش کی التجا کرتے ہوئے جدا کیا ہے۔

لثمت الثری سبعا وکحلت مقلیتی

بحسن کاسرار السماء مھیب

میں نے ساتوں زمینوں کا بوسہ لیا اور اپنی آنکھوں

میں خاک کا سرمہ اس خوبصورتی کے ساتھ لگایا کہ جس سے ہیبت ناک آسمانی اسرار نظر آنے لگے ۔

وفی الکعبۃ الزھرا ء زینت لوعتیی

وذھب ابواب السماء نحیبیی

اور نورانی کعبہ میں،میں نے اپنے عشق سےمز ین کیا اور اپنے نالہ وفغاں سے آسمان کے دروازوں کو طلائی دار کردیا ۔

پھر انھوں نے اپنے سر کو اٹھاکر فرمایا:پہلے حج سے میرا قلبی لگاؤ اسی طرح سے ہے،اور جب بھی حج کا سالانہ موسم آتا ہے تو میرے دل میں اس کی تمنا پیدا ہوتی ہے اور جس وقت میرے پروردگار نے وہاں کی مجھے دعوت دی تو مجھ کو دوسری مرتبہ تیسری مرتبہ اور چوتھی مرتبہ بھی حج کی سعادت نصیب ہوئی،میں نے اپنے والد کی بات کاٹ کر تعجب سے پوچھا۔

سوال:        کیا پہلا پھر دو سرا،تیسرا اور چوتھا حج واجب ہے؟

جواب:        ہرگز نہیں بلکہ پہلا ہی حج تم پر استطاعت کے بعد واجب ہے خداوند عالم نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے:

”وللہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا“

اور لوگوں کے ذمہ خدا کے لئے  اس بیت اللہ کا حج کرنا واجب ہے،جس کو بھی اس گھر تک پہونچنے کی استطاعت میسر ہوجائے،لیکن دوسرا،تیسرا اور چوتھا حج مستحبات میں سے ہے۔

سوال:        اچھا اپنے حج کا قصہ سنائیے جو آپ کو بہت پسند ہے؟

جواب:        میرے (جحفہ)پہونچنے کے بعد اور یہ جحفہ ان مقامات میں ایک مقام ہے جس کو شریعت اسلامی نے احرام باندھنےکے لئے معین کیاہے اورجس کو(احرام باندھنے کی جگہ)کہا جاتاہے،وہاں پہونچنے کے بعد میں نے حج کا عمرہ تمتع کےلئے  احرام باندھتے وقت قربتہً الی اللہ کی نیت کی اپنے کپڑوں اور لباس کو اتار کر احرام کے کپڑے پہنے اور وہ کپڑے صرف سفید قمیض یا جلے کے مانند ہوتے ہیں(یعنی دو کپڑے ہوتے ہیں جس میں ایک کو لنگی کی طرح باندھتے ہیں اور ایک کو چادر کی طرف لپیٹ لیتے ہیں) پھر میں نے صحیح عربی میں تلبیہ پڑھنا شروع کی۔

”لبیک اللہم لبیک،لبیک لا شریک لک لبیک،ان الحمدوالنعمة لک و الملک لا شریک لک لبیک “

اور جس وقت میں نے (لبیک) کہا تو میرا جوڑجوڑ کا پنے لگا اورمجھ پر ایسا خضوع وخشوع طاری ہوا کہ اس سے پہلے کبھی مجھ پر طاری نہ ہوا تھا اسی وقت مجھ کو تمہارے امام پرخوف خدا کی بناپر رعب ووحشت کا طاری ہونا اور آپ کے رنگ کا زرد پڑجانا لبیک کہتے وقت زبان میں لکنت پیدا ہوجانا یاد آ    گیا جب میں محرم ہوا تو کچھ انواع واقسام کی چیزیں مجھ پر حرام ہوگئیں خوشبو کا استعمال،زینت کے لئے  آئینہ میں نگاہ کرنا،اور سورج اور بارش سے بچنے کے لئے  سایہ میں ٹھہرنا،سلا ہوا کپڑا پہننا،موزوں کا پہننا،اور سرکا ڈھا نکنا وغیرہ کہ جو فقہ کی کتابوں میں درج ہیں۔

سوال:        اور آپ کےاحرام باندھنے کے بعد؟

جواب:        احرام باندھنے کے بعد میں مکہ مکرمہ کی طرف طہارت کی حالت میں روانہ ہوا تا کہ خانہ کعبہ کا سات مرتبہ طواف کروں،طواف کی ابتدا حجرا سودسے اور اختتام بھی حجر اسودپر کروں طواف کے بعد دورکعت نمازطواف مثل  نماز صبح مقام ابراہیم سے پیچھے پڑھی‘تمام حج وعمرہ کے اعمال قریۃً الی اللہ انجام دیئے اس کے بعد میں صفاومروہ کے درمیان سعی کے لئے  روانہ ہوا،وہاں بھی طواف کی طرح سات چکر لگائے،صفا سے ابتداء اور مروہ پر اختتام کیا جب میں نے صفاومروہ کے ساتوں چکر کو تمام کرلیا تو اس کے بعد تقصیر کی‘یعنی اپنے سر کے بالوں میں سے کچھ بال کاٹ لئے ۔

اس تقصیر پر عمرہ حج کا اختتام ہوا اورمیں اپنے احرام سے محل ہوگیا( یعنی احرام باندھنے کے بعد انسان پر جو چیزیں حرام ہوگئی تھیں وہ حلال ہوجاتی ہیں ) اور یوم الترویہ ۸/ذی الحجہ کا انتظار کرنے لگا تاکہ دوسری مرتبہ مکہ سے احرام باندھوں، لیکن یہ احرام اس مرتبہ حج کا تھا عمرہ کا نہیں ۸ ذی الحجہ کا دن نکلا، تو میں نے اپنی لنگ اور چادر دوسری مرتبہ پہن لی اور احرام حج کی نیت کی ،اور تلبیہ کہی‘پھرایک بغیر چھت کی گاڑی میں بیٹھ کر عرفات کے لئے  روانہ ہوگیا تاکہ میں وہاں نویں ذی الحجہ کی ظہر سے غروب آفتاب تک ٹھہرا رہوں،اور جب سورج غروب ہوگیا تو میں عرفات سے (مزدلفہ) کی طرف روانہ ہوگیا،اور وہاں دسویں ذی الحجہ کی رات گزاری،اس طرح میرے اوپر واجب ہے تا کہ میں  دسویں کی صبح کے نکلنے کے وقت مزدلفہ میں رہوں اور طلوع آفتاب تک وہاں رہوں،اور جس وقت دسویں کا سورج نکلامیں منی کی طرف روانہ ہوگیا میرے پاس کچھ کنکریاں تھیں جن کو میں نے مزدلفہ سے چنا تھا اور منی میں تین واجبات میرے منتظر تھے تاکہ میں وہاں ان کو انجام دوں اور وہ واجبات یہ تھے۔

۱      رمی جمرہ عقبہ بڑے ستون کو پے درپے سات کنکریاں مارنا۔

 ۲     قربانی منی میں جانور کی (اونٹ‘گائے،بکری ،یا بھیڑ‘)قربانی کرنا

۳      حلق سرکا منڈوانا۔

اورجب میں ان واجبات سے فارغ ہوگیا تو اپنی زوجہ سے لذت اٹھانے اور خوشبو کے استعمال (اور شکار) کے علاوہ تمام چیزیں مجھ پر حلال ہوگئیں۔

اب میں مکہ کی طرف روانہ ہوا تاکہ طواف حج انجام دوں،اور نماز طواف اور صفاو مروہ کے درمیان اسی طرح سعی کی جس طرح مکہ پہونچنے پر نماز پڑھی اورسعی کی تھی اور جب میں ان چیزوں سے فارغ ہوگیا تو طواف النساء کیا اور نماز طواف پڑھی پھر ان تمام چیزوں کے بعد منی کی طرف لوٹ گیا کیونکہ مجھ پر واجب تھا کہ گیار ہویں اور  بارہویں کی رات منی میں گزاروں اورمنی میں بارہویں کی ظہر کے بعد تک رہوں،اس درمیان میں نے تینوں جمرات اولی وسطی اورعقبہ کو بالتر تیب گیارہویں اور بارہویں تاریخ میں کنکریاں ماریں،اس کے بعد وہاں سے روانہ ہوا اور اپنے حج کے تمام واجبات کو اختتام تک پہونچایا۔

شدید ازدھام وآفتاب کی حدت اور ریت کی تپش کے باوجود میں نے اپنے نفس سے جہاد کیا،جیسا کہ میرے اوپر فریضہ تھا جب تک مجھے یقین نہ ہوگیا اس وقت تک میں نے نہ عرفات کو چھوڑا،نہ مزدلفہ سے باہر نکلا،نہ منی سے باہر آیا کیونکہ حج خداوند عالم سے توسل اور اسی سے تقرب اور اسی سے تعلق اور اسی کے سامنے کھڑے ہونا اور رات دن اسکی مناجات سے لطف اندوز ہونے کا ایک زر خیز موسم ہے۔

اس کے بعد میں مکہ معظمہ سے اس کے تمام شوق اور اسی کے ساتھ اس کے فراق پر افسوس کرتے ہوئے مدینہ منورہ کے لئے  روانہ ہوا تاکہ وہاں اپنے نبی محمد  ﷺکی قبر،قبر فاطمہ صدیقہ طاہرہ اورقبور ائمہ بقیع علیہم السلام  امام حسن علیہ السلام امام علی بن الحسین علیہ السلام ،امام محمد باقر علیہ السلام  اورامام جعفر الصادق علیہ السلام  کی زیارت میں پھر مساجد اور مقامات مقدسہ جو اطراف مدینہ میں ہیں ان کی زیارت اورنبی کے چچا جناب حمزہ کی زیارت سے مشرف ہوا ۔

یہ میرے پہلے حج کا مختصر قصہ ہے جسے میں نے تم سے بیان کیا،اور جس وقت تم اتنے مال کے مالک ہوجاؤ (کہ اگر اس پر خمس وزکٰوة کا تعلق پیدا ہوجائے تو ان کو نکالنے کے بعد)حج کرنے کے مستطیع ہو جاؤ گے تو تم پر حج واجب ہوجائے گا اس خمس وزکوٰۃ کی شرح تم سے ان کا موقعہ آنے پر بیاں کروں گا۔

خدا تم کو اپنے گھر کی زیارت کرنے کی توفیق عنایت کرے اور تم کو وہاں نفع عنایت کرے بیشک وہ قریب ہےاور محیب ہے۔

سوال:        ابا جان اس گفتگو کے ختم ہونے سے پہلے چاہتا ہوں آپ سے (تطہیر اموال)خمس وزکٰواۃ کے بارے میں سوال کروں کہ جس کو آپ نے اپنی گفتگو میں بیان کیا ہے۔

جواب:         ابھی نہیں زکوٰۃ وخمس کے بارے میں گفتگو طولانی ہے اور ان دونوں میں سے ہر ایک کے لئے  خاص طور پر گفتگو رکھی جائے گی ۔

انشاء اللہ۔

سوال:        آنے والی گفتگو میں زکوٰة کا بیان ہوگا اس کے بعد خمس کے متعلق بیان کیجئے؟

جواب:        جیسا تم چاہو انشاء اللہ۔

index